جشن کے تصاویر
جشن کے سٹیج سیکٹری کی ذمہ داری جناب محمد ایوب شگری انجام دیے رہے تھے۔
جشن کا آغاز تلاوت تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کا شرف صدر نصرت برادر یاسر مصطفوی کو حاصل ہوا۔
تقریری مقابلہ کا پہلا مقرر جناب برادر شیخ نبی جعفری تھے۔
دوسرا مقرر جناب شیخ مبارک علی عارفی تھے۔
جشن کے مہمان خصوصی جامعہ ت کے صدر جناب حجت الاسلام و المسلمین شیخ انصار ثقلین جعفری صاحب تھے ۔ صدارت کے طور پر حجت الاسلام شیخ محمدحسین بہشتی صاحب تھے
تحریر :مصطفی علی فخری
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ، رسول مقبول حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتویں جانشین اور ہمارے ساتویں امام ہیں ۔سلسلہ عصمت کی نویں کڑی ہیں.
آپ کے والد گرامی حضرت امام جعفر صادق علیه السلام اور مادر گرامی حضرت بی بی حمیده خاتون هیں جو مکتب جعفری کے تربیت یافته هونے کے ناطے طهارت باطنی اور پاکیزگی روح کے اعلا درجات تک پهنچ گئی تھیں که امام جعفر صادق علیه السلام نے ان کے بارے میں فرمایا : «حمیدة مصفاة من الادناس کسبیکة الذهب ما زالت الاملاک تحرسها حتی ادیت الی کرامة من الله لی والحجة من بعدی » . [1]
حمیده خالص سونے کی مانند آلودگیوں سے پاک هیں مجھ تک پهنچنے تک فرشتے همیشه ان کی حفاظت کرتے تھے یه الله کی کرم هے مجھ پر اور میرے بعد والی حجت پر .
امام محمد باقر علیہ السلام جناب حمیدہ خاتون کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں: آپ دنیا میں حمیدہ اور آخرت میں محمودہ ہیں ۔
ولادت با سعادت :
ابوبصیر کهتا هے که هم حضرت امام صادق علیه السلام کے ساتھ حج په جا رهے تھے جب ابواء کے مقام پر پهنچے تو آپ نے همارے لئے ناشتے کا اهتمام کیا هم ناشته کرنے میں مصروف تھے اتنے میں حضرت امام صادق علیه السلام کی زوجه کی طرف سے ایک شخص خبر لے کرآیا که ان کی حالت خراب هو گئی هے اور درد زه شروع هو چکا هے چونکه آپ نے فرمایا تھا جلدی اس بارے میں خبر دوں اس لئے حاضر هوا هوں.آپ علیه السلام اسی وقت کھڑے هو گئے اور اس شخص کے ساتھ زوجه کے پاس چلے گئے تھوڑی دیر بعد واپس آگئے آپ کو شاد مان دیکھ کر هم نے مبارکباد کها اور زوجه کی صحت کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : الله تعالی نے حمیده کو سلامتی عطا کی هے اور مجھے ایک بیٹا دیا هے جو مخلوقات میں سب سے بهتر هے میری زوجه نے اس بچه کے بارے میں ایک مطلب مجھے بیان کیا اور گمان کررهی تھی که مجھے معلوم نهیں هے لیکن میں اس بارے میں ان سے زیاده جانتا هوں.
میں (ابو بصیر) نے اس مطلب کے بارے میں پوچھا تو فرمایا :" حمیده کهه رهی تھی که جب یه بچه پیدا هوا تو هاتھوں کو زمین پر رکھا اور سر آسمان کی طرف بلند کیا " تو میں نے حمیده سے کها یه رسول خدا (ص) اور آپ کے بعد والے وصی کی نشانی هے .[2]
اس طرح حضرت ابو الحسن موسی کاظم علیه السلام هفتم صفر المظفر سنه 128ھ (بمطابق ۱۰نومبر ۷۴۵ء) بروز هفته سر زمین ابواء (مکه اور مدینه کے درمیان ) میں پیدا هوئے .[3] ولادت کے فوراً بعد ہی آپ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر ٹیک کر آسمان کی طرف رخ کرکے کلمہ شہادتین زبان پر جاری فرمایا۔ یہ عمل آپ نے بالکل اسی طرح انجام دیا جس طرح آپ (ع) کے جد بزرگوار حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انجام دیا تھا۔آپ کے داہنے بازو پر یہ کلمہ ” تمت کلمۃ ربک صدقا وعدلا لکھا ہوا تھا۔
حضرت امام موسی بن جعفر علیه السلام کے القاب :
آپ کا نام موسی کنیت :ابو الحسن اول، ابو الحسن ماضی، ابو ابراهیم، ابو علی، ابو اسماعیل اورآپ کے القاب :کاظم، عبدصالح، نفس زکیه، زین المجتهدین، وفی، صابر، امین اور زاهر هے. ابن شهرآشوب کهتے هیں :چونکه آپ اخلاق کریمه کے ساتھ چمک گئے اس لئے «زاهر» اور چونکه غصوں کو پی لیتے تھے اس لئے «کاظم » مشهور هو گئے .[4]
ولادت سے امامت تک :
حضرت امام موسی کاظم علیه السلام اپنے اجداد طاهرین کے مانند ولادت کے وقت سے هی خاندان اهلبیت (علیهم السلام ) میں ایک خورشید تابنده کی طرح چمک رهے تھےدوران بچگی سے هی آثار امامت آپ میں نمایاں تھیں حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے آپ کی ولادت کے بعد شیعوں کو حضرت امام موسی کاظم علیه السلام کی امامت کے متعلق آگاه فرمایا اور اس طرح فرمایا : «فعلقوا بابنی هذا المولود. فهو والله صاحبکم من بعدی ».میرے اس فرزند کے ساتھ لٹک جاو .الله کی قسم یه میرے بعد تمهارے صاحب (امام )هیں. [5]
یعقوب بن سراج کهتا هے که "- ایک مرتبه -میں حضرت امام جعفر صادق علیه السلام کے پاس گیا تو دیکھا که آپ اپنے فرزند موسی کے گهوارے کے پاس کھڑے هیں اور آپ کا فرزند گهواره میں هے امام علیه السلام نے تھوڑی دیر ان کے ساتھ راز وگفتگوکی اور گفتگو تمام هونے کے بعد میں قریب گیا تو مجھ سے فرمایا : اپنے مولا کے پاس جا کر سلام کرو . میں نےگهواره کے نزدیک جا کر سلام کیا تو موسی بن جعفر علیه السلام نے جبکه گهوارے میں تھا اچھےانداز میں میرے سلام کا جواب دیا اور فرمایا " جا کر اپنی بیٹی کیلئے کل جو نام (حمیرا )انتخاب کیا هےتبدیل کرو پھر میرے پاس آجاؤ چونکه الله تعالی ایسا نام پسند نهیں کرتا "تو میں جاکر ان کا نام تبدیل کر دیا .[6]
درباره این سایت